EN हिंदी
جمہوریت | شیح شیری
jamhuriyat

نظم

جمہوریت

زاہد مسعود

;

رائے کی آزادی
میری بانسری کا سر ہے

جسے میری سانسوں سے نکال کر غباروں میں بھر دیا گیا ہے
میرے پھول کی خوشبو کو

گنڈیریوں کی ریڑھی پر رکھ کر فروخت کیا جاتا ہے
میری بھوک کو میرا بھائی آدھی روٹی کے ساتھ چرا لیتا ہے

ہر سال میرے چراغ کی لو انکم ٹیکس کے ساتھ کاٹ لی جاتی ہے
اور

ہر عید کو
میرے خالی ہاتھوں پر ایڈوانس تنخواہ کی زکوٰۃ رکھی جاتی ہے

وقفے وقفے سے
میری ٹوپی

چوپال کے بڑے درخت پر لٹکا دی جاتی ہے