EN हिंदी
جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی | شیح شیری
jahan tum ye nazm KHatm karogi

نظم

جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی

افضال احمد سید

;

جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی
وہاں ایک درخت اگ آئے گا

شکار کی ایک مہم میں
تم اس کے پیچھے ایک درندے کو ہلاک کرو گی

کشتی رانی کے دن
اس سے اپنی کشتی باندھ سکو گی

ایک انعام یافتہ تصویر میں
تم اس کے سامنے کھڑی نظر آؤگی

پھر تم اسے
بہت سے درختوں میں گم کر دو گی

اور اس کا نام بھول جاؤ گی
اور یہ نظم