EN हिंदी
جگہ | شیح شیری
jagah

نظم

جگہ

ذیشان ساحل

;

انہوں نے صبح اور شام کے اخبار اٹھائے
اور ردی والے کو دے دیئے

ہمارے گھر میں
کوڑے کرکٹ کی جگہ نہیں

انہوں نے کتاب اٹھائی
اور گلی میں پھینک دی

ہماری الماری میں
بے کار الفاظ کے لیے

کوئی جگہ نہیں
انہوں نے سادہ کاغذ اٹھائے

اور اپنا منہ پونچھنے لگے
اپنے بچوں کے لیے جہاز بنانے لگے

کاغذ اسی کام آتا ہے
انہوں نے کہا

اور ہر طرف جہاز اڑانے لگے
پھر ہمیں اور کاغذ اور لفظ کو

اپنے اتنے قریب دیکھ کر
انہوں نے ہمیں اٹھایا

اور گھر سے باہر
سڑک پر کھڑا کر دیا

ہم نے انہیں دیکھا
اور دیکھتے ہی اپنی آنکھیں بند کر لیں

ان کے لیے ہمارے دل میں
کوئی جگہ نہیں تھی