اپنے احاطے سے کھدیڑا تھا
میرے ساتھ
خدا بھی بے گھر ہو گیا تھا
تم
میری آنکھوں سے درماندہ خواب
ہٹا سکتے تھے
یا پھر
میرے من کے آنسو
پونچھ سکتے تھے
میں یوں
کشکول لیے
اس شہر میں
اپنائیتیں نہ مانگتی
جہاں بھگوان بھی
بھیک میں
پیسے مانگتا ہے
سڑکوں پے
نظم
جب تم نے مجھے
شبنم عشائی