جب ستارہ تھک گیا
گردش سے روز و شب کی
تو بیٹھ گیا گھس کر
فٹبال اسٹیڈیم میں
سنیما ہال میں
شادی کی تقریب میں
جنازے کی نماز میں
وہ کوشش کر رہا تھا
دیکھنے کی اور سمجھنے کی
تاکہ ہنسانا شروع کر دے
رونے کے مقام پر
یا اس کے برعکس
وہ آہستہ آہستہ سب کچھ جان جاتا
اور شاید سب ٹھیک کر دیتا
مگر پھر بیزار ہو کر سو گیا
میری قسمت کا ستارہ
نظم
جب ستارہ تھک گیا
تنویر انجم