EN हिंदी
جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا | شیح شیری
jab main apne andar jhank raha tha

نظم

جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا

مصحف اقبال توصیفی

;

جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا
ایک کنواں تھا

ڈول میں اس میں ڈال رہا تھا
اک رسی سانسوں کی

میرے اشکوں میں بھیگی
اوپر نیچے آتی جاتی

میں اس کو باہر
وہ مجھ کو اندر کھینچ رہا تھا!!