جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا
ایک کنواں تھا
ڈول میں اس میں ڈال رہا تھا
اک رسی سانسوں کی
میرے اشکوں میں بھیگی
اوپر نیچے آتی جاتی
میں اس کو باہر
وہ مجھ کو اندر کھینچ رہا تھا!!
نظم
جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا
مصحف اقبال توصیفی
نظم
مصحف اقبال توصیفی
جب میں اپنے اندر جھانک رہا تھا
ایک کنواں تھا
ڈول میں اس میں ڈال رہا تھا
اک رسی سانسوں کی
میرے اشکوں میں بھیگی
اوپر نیچے آتی جاتی
میں اس کو باہر
وہ مجھ کو اندر کھینچ رہا تھا!!