EN हिंदी
جانے کیا ہے | شیح شیری
jaane kya hai

نظم

جانے کیا ہے

خورشید رضوی

;

جانے کیا ہے موت، کیا ہے زندگی
چلتے چلتے کیسے تھم جاتی ہیں تصویریں تمام

خاک ہو جاتی ہے پھر سے مشت خاک
گاہے گاہے سنگ ہو جاتے ہیں چہروں کے نقوش

اپنے اپنے زاویے پر منجمد
دم بخود رہتے ہیں محو انتظار