چولا بدلنے سے
خصلت نہیں بدلتی لوگو
تم اپنے صحت مند جسم پر چاہے کتنا ہی
غازہ مل لو
اس سے روح کے زخم کبھی بھر نہیں سکتے
روح کی پیاس بجھانے کے لیے
تمہیں ان ہی مٹی سے ابلتے ہوئے چشموں کی
ضرورت ہوگی ایک دن
خوشبو بن کر آکاش پر اڑنے والوں کو بھی
ابدی سکون مٹی کے ہی بستروں پہ ملا کرتا ہے
وقت ٹھہر جاتا ہے
جہاں جامد لمحوں کے سائے میں
ملتے ہیں دو پیار بھرے دل تخلیق نو کا خمار لیے
وہی سچ ہے
وہی تقوے کا اصلی جہاں
وہی ہے خدا کا ازلی مکاں
نظم
جامد لمحوں کے سائے
پرویز شہریار