مجھے اور کچھ نہیں کہنا
جو کہنا تھا وہ کہہ ڈالا
جو سہنا تھا وہ سہہ ڈالا
تمہارے شہر میں مجھ کو
ملی ہے درد کی دولت
چلو جو بھی یہاں پایا
تمہاری چاہ میں پایا
قسم لے لو کہ جیون میں
کوئی خواہش نہ تھی میری
کوئی حاجت نہ تھی میری
بس ان نینوں کو دیکھا تو
نہ جانے کیا ہوا مجھ کو
اچانک بے خودی میں یوں
کھڑے ہو کر چوراہے پر
ہجوم زندگی میں آج
مری جاں کہہ دیا میں نے
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے یہ کہنا تھا
جو کہنا تھا وہ کہہ ڈالا
مجھے اور کچھ نہیں کہنا
نظم
اظہار
امین اڈیرائی