سوچتی ہوں
جلتے بجھتے خیمے تھے
تشنگی کی شدت سے
چھوٹے چھوٹے بچوں کے بند ہوتی آنکھیں تھیں
اشقیا کا نرغہ تھا
فتح کے نقارے تھے
بے حیا اشارے تھے
بیبیوں کے بینوں میں
شام کے دھندلکے میں
سجدہ گہ پہ سر رکھ کر
عابدوں کی زینت نے
حمد جب کیا ہوگا
عرش ہل گیا ہوگا
سجدا رو پڑا ہوگا
سجدہ رو پڑا ہوگا
نظم
ایاک نعبد و ایاک نستعین
زہرا علوی