EN हिंदी
انتباہ | شیح شیری
intibah

نظم

انتباہ

حامدی کاشمیری

;

اس رات لمس ماہ سے
اک بیج میرے خون میں

بیدار ہو گیا
رگ رگ میں برگ و شاخ

تناور شجر بنا
ویرانۂ تپاں سے گزرتی ہے جب ہوا

نوکیلے نیلے پتوں سے ٹپ ٹپ
دمکتے زہر کی بوندیں

ٹپکتی ہیں
حذر کرو