EN हिंदी
انفرادیت پرست | شیح شیری
infiradiyat parast

نظم

انفرادیت پرست

شکیب جلالی

;

ایک انساں کی حقیقت کیا ہے
زندگی سے اسے نسبت کیا ہے

آندھی اٹھے تو اڑا لے جائے
موج بپھرے تو بہا لے جائے

ایک انساں کی حقیقت کیا ہے
ڈگمگائے تو سہارا نہ ملے

سامنے ہو پہ کنارا نہ ملے
ایک انساں کی حقیقت کیا ہے

کند تلوار قلم کر ڈالے
سرد شعلہ ہی بھسم کر ڈالے

زندگی سے اسے نسبت کیا ہے
ایک انساں کی حقیقت کیا ہے