اس مہینے میں غارتگری منع تھی، پیڑ کٹتے نہ تھے تیر بکتے نہ تھے
بے خطر تھی زمیں مستقر کے لیے
اس مہینے میں غارتگری منع تھی، یہ پرانے صحیفوں میں مذکور ہے
قاتلوں، رہزنوں میں یہ دستور تھا، اس مہینوں کی حرمت کے اعزاز میں
دوش پر گردن خم سلامت رہے
کربلاؤں میں اترے ہوئے کاروانوں کی مشکوں کا پانی امانت رہے
میری تقویم میں بھی مہینہ ہے یہ
اس مہینے کئی تشنہ لب ساعتیں، بے گناہی کے کتبے اٹھائے ہوئے
روز و شب بین کرتی ہیں دہلیز پر اور زنجیر در مجھ سے کھلتی نہیں
فرش ہموار پر پاؤں چلتا نہیں
دل دھڑکتا نہیں
اس مہینے میں گھر سے نکلتا نہیں
نظم
امتناع کا مہینہ
اختر حسین جعفری