یہ عورت ہے
اسے تم سات پردوں میں چھپاؤ
اسے تم باندھ کر رکھو
یہ بکری سے زیادہ قیمتی ہے
کہ بکری دودھ دیتی ہے
مگر جب کاٹ کر کھا لو
تو پھر کچھ بھی نہیں رہتا
یہ عورت ہے اسے کچا چبا لو
پھر بھی یہ زندہ رہے گی
اور تمہارے کام آئے گی
تم اس کے ذہن و دل پر
اور اس کے جسم کے
ایک ایک حصے پر
خلا میں پلنے والے خوف کا
پہرہ بٹھا دو
یہ ماں ہو یا بہن
بیوی ہو محبوبہ ہو بیٹی ہو
تمہاری خادمہ ہو یا طوائف ہو
تمہارے کام آئے گی
میں اک عاصی
بہت ناچیز بندہ ہوں
مری اک التجا ہے
کہ جب اس دن
گھنی داڑھی کا ایک اک بال گن کر
تمہیں حوریں ملیں گی
تو ان حوروں کے صدقے میں
زمیں پر بسنے والی
اس حقیر عورت کی سب کمزوریاں
ساری خطائیں معاف کر دینا
اسے بھی بخشوا دینا
نظم
التجا
حارث خلیق