EN हिंदी
الٰہی رحم کر مجھ پر | شیح شیری
ilahi rahm kar mujh par

نظم

الٰہی رحم کر مجھ پر

محسن آفتاب کیلاپوری

;

الٰہی
رحم کر مجھ پر

مرے سینہ میں پھر سے درد اٹھتا ہے
سلگتا ہے الاؤ کی طرح

مری پلکوں سے کچھ امیدیں آنسو بن کے یوں جھڑتی ہیں جیسے سوکھے پتے شاخ سے جھڑتے ہیں پت جھڑ میں
میرے احساس اور جذبات بچوں کی طرح روتے بلکتے ہیں

مرے ٹوٹے ہوئے سپنے
نگاہوں میں یوں چبھتے ہیں کے جیسے کانچ چبھتا ہے

میرے ارماں میری آہوں کی صورت لے کے
اس دل سے نکلتے ہیں

میری کچھ خواہشیں اب بھی مچلتی ہیں تڑپتی ہے میرے دل میں کے جیسے مچھلیاں پانی سے باہر آ گئی ہوں
تنفس کا عمل لگتا ہے یوں جیسے

کے میری روح پر کوڑے کوئی برسا رہا ہے
بدن یوں سرد ہے

جیسے لہو نبضوں میں میری جم گیا ہے
میری بے چینیوں کا ایسا عالم ہے کے بس توبا

الٰہی رحم بھی کر اب
الٰہی رحم بھی کر

مجھے بھولا ہوا اک شخص پھر یاد آ رہا ہے
مجھے بھولا ہوا اک شخص پھر یاد آ رہا ہے