اس سے پہلے کی ہم
ایک غم ناک کہانی کے کردار ہو جائیں
آؤ اپنے حصے کی دھوپ لے کر
ہوا ہو جائیں
کسی اور سیارے میں جا بسیں
آدم اور حوا ہو جائیں
پھر خطا کریں خدائی سے گھبرا کر
اور اس جرم محبت کی سزا پائیں
اک نئی دنیا کا سبب ہو جائیں
نظم
اک نئی دنیا کا سبب
خورشید اکرم