EN हिंदी
اک اور گھر بھی تھا مرا | شیح شیری
ek aur ghar bhi tha mera

نظم

اک اور گھر بھی تھا مرا

منیر نیازی

;

اک اور گھر بھی تھا مرا
جس میں میں رہتا تھا کبھی

اک اور کنبہ تھا مرا
بچوں بڑوں کے درمیاں

اک اور ہستی تھی مری
کچھ رنج تھے کچھ خواب تھے

موجود ہیں جو آج بھی
وہ گھر جو تھی بستی مری

یہ گھر جو ہے بستی مری
اس میں بھی تھی ہستی مری

اس میں بھی ہے ہستی مری
اور میں ہوں جیسے کوئی شے

دو بستیوں میں اجنبی