اگر کبھی یہ گمان گزرا
کہ زندگی تلخ ہو رہی ہے
تو اس مسیحا نفس کو ڈھونڈا
جو اس مرض کا طبیب حاذق ہے
جس کے شیریں لبوں میں
نمکین عارضوں میں
غزال آنکھوں کی گہری جھیلوں میں
آب حیواں چھلک رہا ہے
جو میری تنہائی کا مداوا
مرے مرض کے لیے دوا ہے
کہ شربت دید ہی تو
ان تلخ کامیوں کے لیے شفا ہے
نظم
ھوالشافی
سرشار صدیقی