حسین نام ہے اک روشنی کے پیکر کا
حسین فکر بشر کی عظیم منزل ہے
حسین سینۂ انساں میں جاگتا دل ہے
حسین صرف کسی اک بشر کا نام نہیں
حسین ایک علامت ہے زندگی کے لیے
حسین عزم سفر ہے مسافروں کے لیے
حسین زیست کے تپتے ہوئے بیاباں میں
ہے قافلوں کے لیے اک گھنے درخت کا نام
ہے بے کسوں کے لیے قوت عمل کی مثال
فسردہ پھولوں کے دامن پہ مثل شبنم ہے
حسین زیست کا اک با وقار پرچم ہے
نظم
حسین
اصغر مہدی ہوش