سب سے پہلے
ہم محبت کو فرض کر لیتے ہیں
پھر اپنے خوابوں سے
اسے ضرب دیتے ہیں
جواب میں ہماری زندگی
ہمیں نہیں ملتی
ہم ایک بار پھر
محبت کو فرض کر لیتے ہیں
اور اس دفعہ محبت کو
خوف سے تقسیم کر دیتے ہیں
جواب میں کچھ حاصل نہیں ہوتا
ہم آخری بار محبت کو فرض کرتے ہیں
اور اس میں سے اپنے خواب
اور خوف گھٹا لیتے ہیں
ہماری زندگی ہمیں مل جاتی ہے
محبت کے حساب میں
ایک سے زیادہ چیزیں
فرض نہیں کی جا سکتیں
اور فرض کی ہوئی چیز میں
ہم اپنے خواب
یا کچھ اور جمع نہیں کر سکتے
نظم
حساب
ذیشان ساحل