EN हिंदी
ہندو مسلمانوں کا اتحاد | شیح شیری
hindu musalmanon ka ittihad

نظم

ہندو مسلمانوں کا اتحاد

چندر بھان کیفی دہلوی

;

جب ایک ہی چمن کی تم ہو بہار دونوں
جب ایک ہی شجر کے ہو برگ و بار دونوں

جب ایک ہی قلم کے ہو شاہکار دونوں
جب ایک ہی وطن کے ہو افتخار دونوں

آپس کی پھوٹ سے ہو کیوں دل فگار دونوں
ہاں چھوڑ دو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں

فرزند ہو حقیقی تم مادر وطن کے
پروان چڑھ رہے ہو میووں سے اس چمن کے

یکساں ہیں جب قرینے رفتار کے چلن کے
دونوں ہو چاند سورج اس گردش کہن کے

محتاج ہیں تمہارے لیل و نہار دونوں
ہاں چھوڑو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں

آپس کی برہمی سے غیروں کی ہے غلامی
کیوں ایک دوسرے سے کرتے ہو بد کلامی

خواب و خیال ہے اک اب دور شاد کامی
بربادیوں کا باعث تکرار ہے مقامی

کر لوں یگانگت کے قول و قرار دونوں
ہاں چھوڑ دو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں

مذہب پرستیوں نے دیوانہ کر دیا ہے
اپنی برادری سے بیگانہ کر دیا ہے

برباد مرغ دل کا کاشانہ کر دیا ہے
خالی مئے طرب سے پیمانہ کر دیا ہے

جب ایک میکدے کے ہو بادہ خوار دونوں
ہاں چھوڑ دو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں

رہنے میں کچھ ہے کیفیؔ برباد ہو کے رہنا
کیا گوشۂ قفس میں ناشاد ہو کے رہنا

سیکھو وطن میں اپنے آزاد ہو کے رہنا
گلزار آرزو میں شمشاد ہو کے رہنا

باہیں گلے میں ڈالو بے اختیار دونوں
ہاں چھوڑ دو یہ رنجش بن جاؤ یار دونوں