گو خاک ہو چکا ہے ہندوستاں ہمارا
پھر بھی ہے کل جہاں میں پلا گراں ہمارا
منہ تک رہا ہے اب تک سارا جہاں ہمارا
ہے نام کشوروں میں ورد زباں ہمارا
زرخیز ہے سراسر یہ گلستاں ہمارا
ہے طائر طلائی ہندوستاں ہمارا
بھارت میں دیکھتے تھے ہم صنعتیں جہاں کی
مشہور تھی جہاں میں کاری گری یہاں کی
وہ بات ہندیوں نے غیروں کے درمیاں کی
جس پر جھکی ہے گردن انبوہ سرکشاں کی
ملتا تھا علم و فن میں ہمسر کہاں ہمارا
ہے طائر طلائی ہندوستاں ہمارا
تسلیم کر رہے ہیں اسپین اور جاپاں
سب مانتے ہیں لوہا جرمن فرانس و یوناں
امریکہ میں ہے چرچا اس ملک کا نمایاں
بھارت کی سلطنت پر برطانیہ ہے نازاں
اونچا ہے آسماں سے یہ آستاں ہمارا
ہے طائر طلائی ہندوستاں ہمارا
پربت کی چوٹیاں ہیں درباں ہمارے در کی
دامن میں جس کے پنہاں کانیں ہیں سیم و زر کی
گنگ و جمن پہ جس دم صیاد نے نظر کی
سرسبز وادیوں سے اس کی نظر نہ سر کی
کیا غیرت ارم ہے یہ بوستاں ہمارا
ہے طائر طلائی ہندوستاں ہمارا
پیدا کئے تھے جس نے ارجن کناد گوتم
آغوش میں پلے تھے جس کی بیاس و بکرم
گودی میں جس کی کھیلے تھے بھیم رام بھیشم
جن کے سبب سے اب تک ہے ہندیوں میں دم خم
وہ ملک بے بدل ہے جنت نشاں ہمارا
ہے طائر طلائی ہندوستاں ہمارا
نظم
ہندوستاں
آفتاب رئیس پانی پتی