EN हिंदी
حنا رنگ ہاتھوں میں | شیح شیری
hina-rang hathon mein

نظم

حنا رنگ ہاتھوں میں

ارمان نجمی

;

تو کیا
زندگی نے تمہیں وہ سبھی کچھ دیا

جس کی تم آرزو مند تھیں
کہ میری طرح

تمنا کے کشکول خالی رہے
اور بخشش کا لمحہ

تمہیں اور نادار کر کے گزر بھی گیا
مجھے یہ بتایا گیا ہے

تمہاری امیدوں کی شاداب فصلوں پہ
جب سنگ باری ہوئی

تو ٹوٹے ہوئے خواب کی کرچیاں
اپنے احساس کی ساری ویرانیوں میں چھپا کر بھی

تم نے یہ ظاہر کیا
جیسے تمہارے قدم زمیں پر نہیں پڑ رہے ہوں

جیسے تم آسمانوں میں پرواز کرتی رہی ہو
گرچہ آتی جاتی ہوئی ایک اک سانس میں

کوئی آواز تم سے یہ کہتی رہی
''حنا رنگ ہاتھوں میں جھوٹے نگینے

تمہاری کڑی سادھنا کا صلہ تو نہیں
جس کے قدموں میں تم

اپنے سجدوں کے موتی لٹاتی ہو
وہ

تمہاری پرستش کے لائق خدا تو نہیں''
تو اب تم پہ ظاہر ہوا!

خواب تعبیر کے رنگ میں جگمگاتے نہیں
سرابوں کی صورت میں آدرش

جو ہاتھ آتے نہیں
میں تو یہ چاہتا تھا

کہ ہر موڑ پر
تم کو لا حاصلی کے پریشان کن تجربہ

سے بچا کر رکھوں
مگر میری کمزور چاہت

تمہیں ابتدائےسفر میں
شکستوں سے دو چار ہوتے ہوئے

دیکھتی رہ گئی
اور کچھ کر نہ پائی

اب؟
کسی سمت بھی جاؤ

کانٹوں بھری راہ سے ہی گزرنا پڑے گا
اپنے آدرش کی رفعتوں سے

اترنے کی خاطر
روح پر جبر کرنا پڑے گا

اور اگر تم نے
جھوٹی مسرت کا رنگیں لبادہ پہن بھی لیا

تو اپنے پندار کا سامنا کس طرح کر سکو گی؟