EN हिंदी
ہرکولیس اور پاٹے خاں کی سرکس | شیح شیری
hercules aur paTe-KHan ki circus

نظم

ہرکولیس اور پاٹے خاں کی سرکس

حسین عابد

;

یہ بے ہنگم بے ڈھب دنیا
ہر متناسب سوچ کو

پوجا کے پرشاد سے فربہ کر دیتی ہے
یا

تنگی کی چکی سے
وہ خوراک کھلاتی ہے

سوچ کی آنکھیں دھنس جاتی ہیں
کان لٹک جاتے ہیں

کسی سڈول خیال کو
محبوبہ نہیں ملتی

حاسد بھول بھلیاں اسے
جواں ہونے سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہیں

ہرکولیس اور پاٹے‌ خاں کی
سرکس سے بچ کر

خالص دانش کے رستے پر
جو گنگ کرنے والا

سرکی رگ پھٹنے سے
راہیٔ ملک عدم ہوا

بس اک شعبدہ‌ باز ہے
جب وہ ہاتھ کی اک جنبش سے

بطن ہوا سے
سکہ پیدا کرتا ہے

تو بے‌ ہنگم بے ڈھب دنیا
تالیاں پیٹتے پیٹتے

ہاتھ سجا لیتی ہے