EN हिंदी
حسرتیں | شیح شیری
hasraten

نظم

حسرتیں

خدیجہ خان

;

قلم بھی تڑپ اٹھا
قرطاس پہ

لکھنے سے پہلے
لہولہان حرف

ہو گئے برف
اف سرد احساس

امیدوں کو
مار نہ ڈالے کہیں

گھائل پروں کے ساتھ
یہ حسرتیں

اڑنے سے
باز نہیں آتیں

اور آخر کار
لڑکھڑاتی پرواز

جبین فلک
چوم لیتی ہے