EN हिंदी
ہر نقش ادھورا ہے | شیح شیری
har naqsh adhura hai

نظم

ہر نقش ادھورا ہے

شکیل جاذب

;

ڈھلتے ہوئے سورج کی
اب آخری ہچکی ہے

پت جھڑ کی اداسی میں
بے برگ درختوں کی

ہر اجڑی ہوئی ٹہنی
سورج کے جنازے کو

کاندھوں پہ اٹھائے ہے
اس وقت مرا دل بھی

بالکل ہے فلک جیسا
ٹھہرے ہوئے اک پل میں

ڈھلتا ہوا سورج ہے
اس وقت محبت کا

ہر نقش ادھورا ہے