ڈھلتے ہوئے سورج کی
اب آخری ہچکی ہے
پت جھڑ کی اداسی میں
بے برگ درختوں کی
ہر اجڑی ہوئی ٹہنی
سورج کے جنازے کو
کاندھوں پہ اٹھائے ہے
اس وقت مرا دل بھی
بالکل ہے فلک جیسا
ٹھہرے ہوئے اک پل میں
ڈھلتا ہوا سورج ہے
اس وقت محبت کا
ہر نقش ادھورا ہے
نظم
ہر نقش ادھورا ہے
شکیل جاذب