EN हिंदी
ہمارے خواب کہیں نہیں ہیں | شیح شیری
hamare KHwab kahin nahin hain

نظم

ہمارے خواب کہیں نہیں ہیں

ذیشان ساحل

;

تمہارے پاس ایک جنگل ہے
جہاں کہیں کہیں آسمان

اور خوشی ہے
اور ایک پتنگ

جس پر کوئی نشان
یا رنگ نہیں ہے

تمہارے پاس ایک گھڑی ہے
جس میں میرا وقت

یا محبت بند ہے
ایک پر ہے

جس سے کوئی نظم
یا کہانی لکھ سکتے ہیں

اور ایک آنسو
جو کسی زہر

یا کسی کے لیے نہیں ہے