EN हिंदी
ہمارے بعد | شیح شیری
hamare baad

نظم

ہمارے بعد

باقر مہدی

;

یہ راہیں خود بخود پوچھیں گی تم سے
کہاں تم جاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے

اشارے کون سمجھے گا تمہارے
کسے سمجھاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے

ابھی اشکوں میں پنہاں ہے تبسم
خوشی کیا پاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے

زمانہ توڑ دے گا شیشۂ دل
بہت گھبراؤگے جب ہم نہ ہوں گے

تغافل کی سزا تم کو ملے گی
بہت پچھتاؤ گے جب ہم نہ ہوں گے