جنگل جنگل بھٹک رہا ہے
آدھی رات کا چاند
دریا دریا ڈھونڈھ رہی ہے جانے کس کو رات
شاید کوئی جھونکا تم کو لے اترے اس پار
جنگل ہے آباد
اور کسی کٹیا میں روشن
مل جائیں وہ خواب
لیکن تم کو دیکھ رہا ہے
جنگل کے منجدھار
اس جنگل سے نکلے بھی تو
جنگل ہے اس پار
نظم
ہم سے دور
مخمور کنور