EN हिंदी
ہم نہ سہی | شیح شیری
hum na sahi

نظم

ہم نہ سہی

سبودھ لال ساقی

;

ہم نہ سہی تم نہ سہی
مگر اب بھی کوئی لڑکا

کسی لڑکی کے گھر کے سامنے
چلچلاتی دھوپ میں کھڑا ہوگا

کسی بہانے
تم نہ سہی میں نہ سہی

مگر اب بھی کوئی لڑکی
گھر کی کھڑکی تک آنے میں

جھجکتی ہوگی
کہ اس پاگل لڑکے کی

حوصلہ افزائی نہ ہو جائے
میں نہ سہی تم نہ سہی

مگر وہ لڑکا اب بھی
مس کرتا ہوگا

وہ چلچلاتی دھوپ
اور وہ لڑکی اب بھی

مس کرتی ہوگی
وہ بے باک حوصلہ