EN हिंदी
ہم اضافی مٹی سے بنے | شیح شیری
hum izafi miTTi se bane

نظم

ہم اضافی مٹی سے بنے

زاہد امروز

;

روشنی قتل ہوئی
تو جسم خالی ہو گئے

زندگی کا غبار ہی ہمارا حاصل ہے
ہم نے پرائے گھروں کی راج گیری کی

اور اپنی چھت کے خواب دیکھے
ہمیں کب معلوم تھا

سوئی دکانوں کی سیڑھیاں ہمارا تکیہ ہیں
ہمارے نام اضافی مٹی پر لکھے گئے

اور ہم فقط لوگوں کو دہراتے رہے
ہم بے احتیاط لمحوں کا قصاص نہیں تھے

ہم حلال کے تھے
مگر بے گھر پیدا ہوئے