ہم دنوں اکٹھے رہتے ہیں
اکٹھے سوتے ہیں
ہمارے دکھ سکھ ایک ہیں
ہماری آنکھیں ایک دوسرے کے خواب
دیکھ لیتی ہیں
ہم کہیں بھی ہوں
ایک دوسرے کے ناموں سے جانے جاتے ہیں
ہمارے گھر آنے والے
اپنی دستک میں دونوں کا نام
شامل کر لیتے ہیں
دن کے پہلے حصے میں
ہماری آنکھیں
ایک دوسرے کو خوش آمدید کہتی ہیں
اب لفظ ہمارے درمیان
چپ رہتے ہیں
ہماری سانسوں کا ردم
جسم کی حرکت سے
ایک دوسرے کے ہونے کا اطمینان دلاتا ہے
ہم اکثر
اب ایک دوسرے کی نیند سو لیتے ہیں
لیکن
اس کے باوجود اکثر
گہری راتوں میں
ہمارے دل
اپنے اپنے سینوں میں
الگ الگ دھڑکتے ہوئے
سنائی دیتے ہیں
نظم
ہم دونوں
عذرا عباس