میں نے ریس میں ایک گھوڑے پر ہزار روپے لگائے
اور ہار گیا
میں نے اپنے بیٹے کو وہ سب کچھ دیا۔۔۔ جو دے سکتا تھا
ساری آسائشیں ترک کر کے
لیکن بھول گیا
اسے اپنی زندگی جینا ہے
منظر بدلتے رہے
پھر وہ آ گئی
اور بھی لوگ آئے
لیکن ہر شخص کے ساتھ اس کے اپنے سائے تھے
اور جب سارے سائے رخصت ہوئے
تو میں نے مصلیٰ بچھایا
یا اللہ
یہ میری آخری بازی۔۔!
نظم
ہار جیت
مصحف اقبال توصیفی