EN हिंदी
گنبدوں کے درمیاں | شیح شیری
gumbadon ke darmiyan

نظم

گنبدوں کے درمیاں

نصیر احمد ناصر

;

خواہشیں دیوار گریہ پر خوشی کے گیت ہیں
راستے اچھے دنوں کے خواب ہیں

لیکن ہمیشہ منزلوں سے دور رہتے ہیں
لکیریں دائروں میں قید ہیں

چلتے رہو!
ریگزاروں کے سفر کا انت پانی ہے

سرابوں کے تعاقب میں کبھی نکلو
تو آنکھوں کے سمندر ساتھ رکھنا

کانچ خاموشی کے جنگل سے کبھی گزرو
تو آوازوں کے پتھر ساتھ رکھنا!

گنبدوں کے درمیاں رہتے ہوئے
در ساتھ رکھنا!!