میں اس دنیا کے میلے میں
کھلونوں کہ دکانوں پر سجے ایک اک کھلونے کو بڑی حسرت سے تکتا جا رہا ہوں
اس اک بچے کی صورت جس کو یہ معلوم تک ہوتا نہیں وہ کھو گیا ہے
وہ جن کے ساتھ آیا تھا وہ اس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں
لیکن وہ تو اس میلے میں چلتا جا رہا ہے
بنا سوچے کہ اس کے چلتے جانے کا بھلا انجام کیا ہوگا
بنا جانے کہ جب ڈھل جائے گا دن اور ہوگی شام
کیا ہوگا
نظم
گم شدہ
امیر امام