EN हिंदी
گور غریباں | شیح شیری
gor-e-ghariban

نظم

گور غریباں

نظم طبا طبائی

;

وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا
چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے

قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا
یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے