وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا
چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے
قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا
یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے

نظم
گور غریباں
نظم طبا طبائی
نظم
نظم طبا طبائی
وداع روز روشن ہے گجر شام غریباں کا
چرا گاہوں سے پلٹے قافلے وہ بے زبانوں کے
قدم گھر کی طرف کس شوق سے اٹھتا ہے دہقاں کا
یہ ویرانہ ہے میں ہوں اور طائر آشیانوں کے