EN हिंदी
گریباں کا فاصلہ | شیح شیری
gireban ka fasla

نظم

گریباں کا فاصلہ

راہی معصوم رضا

;

کٹ گئی رات مگر
ہجر کے جاگتے پیراہن سے

رات کی ملگجی افسردہ مہک آتی ہے
حلقۂ باد صبا گردن میں

وقت سڑکوں پہ کھنچا پھرتا ہے
راہ جاتی ہی نہیں کوئی بیاباں کی طرف

ہاتھ بڑھتے ہی نہیں اپنے گریباں کی طرف