کٹ گئی رات مگر
ہجر کے جاگتے پیراہن سے
رات کی ملگجی افسردہ مہک آتی ہے
حلقۂ باد صبا گردن میں
وقت سڑکوں پہ کھنچا پھرتا ہے
راہ جاتی ہی نہیں کوئی بیاباں کی طرف
ہاتھ بڑھتے ہی نہیں اپنے گریباں کی طرف
نظم
گریباں کا فاصلہ
راہی معصوم رضا
نظم
راہی معصوم رضا
کٹ گئی رات مگر
ہجر کے جاگتے پیراہن سے
رات کی ملگجی افسردہ مہک آتی ہے
حلقۂ باد صبا گردن میں
وقت سڑکوں پہ کھنچا پھرتا ہے
راہ جاتی ہی نہیں کوئی بیاباں کی طرف
ہاتھ بڑھتے ہی نہیں اپنے گریباں کی طرف