EN हिंदी
گھر کی یاد | شیح شیری
ghar ki yaad

نظم

گھر کی یاد

جینت پرمار

;

لوٹ رہا تھا
پھولوں کی گھاٹی سے جب

سوار تھا میں
جس گھوڑے پر

وہ لڑھکا
میں نے سوچا

اسے بھی شاید
گھر کی یاد نے گھیر لیا ہے!