EN हिंदी
گھات | شیح شیری
ghat

نظم

گھات

آصف ثاقب

;

رات کی تھی تنہائی
خاموشی کا ڈیرا تھا

سوئے سوئے پتوں پر
درد کا بسیرا تھا

آنسوؤں کا گھیرا تھا
دور جب سویرا تھا

ایسے سرد موسم میں
رات کے جھمیلے میں

کھو گئے اکیلے میں
دو دلوں کو ملنا تھا

جھیل بھی اکیلی تھی
چاند بھی اکیلا تھا