EN हिंदी
گوتم بدھ | شیح شیری
gautam-budh

نظم

گوتم بدھ

سیماب اکبرآبادی

;

حسن جب افسردہ پھولوں کی طرح پامال تھا
جب محبت کا غلط دنیا میں استعمال تھا

بے خودی کے نام پر جب دور جام بادہ تھا
جب تجلیٔ حقیقت سے ہر اک دل سادہ تھا

زیست کا اور موت کا ادراک دنیا کو نہ تھا
ظلم کا احساس جب بے باک دنیا کو نہ تھا

بند آنکھیں کر کے اس دنیا کے مکروہات سے
تو نے حاصل کی ضیائے دل، تجلیات سے

برف زاروں کو ترے انفاس نے گرما دیا
تیرے استغنا نے تخت سلطنت ٹھکرا دیا

یاد تیری آج بھی ہندستاں میں تازہ ہے
چین، جاپان اور تبت تک ترا آوازہ ہے

روشنی جس کی نہ ہوگی ماند وہ مشعل ہے تو
سر زمین ہند کا عرفانیٔ اول ہے تو