EN हिंदी
گرد | شیح شیری
gard

نظم

گرد

عادل حیات

;

اپنی منزل کی طرف
مضمحل انداز سے چلتا ہوا

میں جا رہا تھا
تھی خبر کچھ بھی نہیں

دھوپ کے ڈھلتے ہی پرچھائیں مری
ساتھ میرا چھوڑ کر

آگے مرے ہو جائے گی
بے نور راہوں میں اکیلا

گرد کو اڑتا ہوا
میں دیکھتا رہ جاؤں گا