اے آب رود گنگا رف ری تری صفائی
یہ تیرا حسن دلکش یہ طرز دل ربائی
تیری تجلیاں ہیں جلوہ فروش معنی
تنویر میں ہے تیری اک شان کبریائی
جمنا تیری سیلی گو ساتھ کی ہے کھیل
اس میں مگر کہاں ہے تیری سی جاں فزائی
بے لوث تیرا دامن ہے داغ معصیت سے
موزوں ہے تیرے قد پر طبوس پارسائی
حسن ازل کی گویا تو اک سگھڑ ہے مورت
صانع نے تیری صورت کیا موہنی بنائی
اے نازش زمانہ اے نقش ناز عصمت
بھارت کی پاک دیوی تو ہے ہماری مائی
دلبند ہم ہیں تیرے لخت جگر ہیں تیرے
نخل مراد ہے تو اور ہم ثمر ہیں تیرے
مینو سواد تجھ سے ہیں ہماری
اور تیری نذر ہوں گی یہ ہڈیاں ہماری
گنگا میں پھینک آنا بعد فنا اٹھا کر
برباد ہو نہ مٹی او آسماں ہماری
یا رب نہ دفن کر کے احباب بھول جائیں
لے کر ہمارے خوش خوش گنگا کو پھول جائیں
او پاک نازنیں او پھولوں کے گہنے والی
سرسبز وادیوں کے دامن میں بہنے والی
او ناز آفریں او صدق و صفا کی دیوی
او عفت مجسم پربت کی رہنے والی
صلی علیٰ یہ تیری موجوں کا گنگانا
وحدت کا یہ ترانا او چپ نہ رہنے والی
حسن غیور تیرا ہے بے نیاز ہستی
تو بحر معرفت ہے او پاک باز ہستی
ہاں تجھ کو جستجو ہے کس بحر بیکراں کی
ہم پر تو کچھ حقیقت کھلتی نہیں جہاں کی
اے پردہ سوز امکاں اے جلوہ ریز عرفاں
تو شمع انجمن ہے کس بزم داستاں کی
کیوں جادۂ طلب میں پھرتی کشاں کشاں ہے
تجھ کو تلاش ہے کس گم گشتہ کارواں کی
جاتی ہے تو کہاں کو آتی ہے تو کہاں سے
دل بستگی ہے تجھ کو کس بحر بے نشاں سے
آئی نظر تجلی جب شاہد ازل کی
ذروں میں جاکے چمکی پھولوں میں جا کے جھلکی
ہندوستاں ہے اک دریائے حسن قدرت
اور اس میں پنکھڑی ہے تو خوش نما کنول کی
نکلی ہمالیہ سے محو خروش ہو کر
تو آہ تشنہ لب تھی وہ جلوۂ ازل کی
کرتی ہوئی زمیں پر موتی نثار آئی
درشن کو آہ ہر کے تو ہر دوار آئی
یہ جوش سبزۂ گل یہ تیری آبیاری
قدرت کے چپہ چپہ پر یہ شگوفہ کاری
ہندوستاں کو تو نے جنت نشاں بنایا
نہریں کہاں کہاں ہیں تیرے کرم کی جاری
اے آب رود گنگا موجوں میں تیری مل کر
موج سراب ہستی ہو بے نشاں ہماری
بعد فنا ہمارے پھولوں میں بو ہو تیری
گم ہوں رہ طلب میں اور جستجو ہر تیری
آئے اجل کی زد پر جب اپنی عمر ٖانی
اور ختم رفتہ رفتہ ہو سیل زندگانی
دنیا سے آہ جب ہو اپنے سفر کا ساماں
بالیں پہ اقربا ہوں سرگرم نوحہ خوانی
جب ہونٹ خشک ہوں اور دشوار ہو تنفس
احباب اپنے منھ میں ٹپکائیں تیرا پانی
ہنستے ہوئے جہاں سے ہم شاد کام جائیں
دنیا سے پی کے تیرے الفت کا جام جائیں
نظم
گنگا جی
سرور جہاں آبادی