EN हिंदी
فسون خواب | شیح شیری
fusun-e-KHwab

نظم

فسون خواب

نینا عادل

;

برنگ کیف و سرشاری حدیث دل کہو ہم دم!
ہمہ تن گوش ہے ساعت

شراب شب اترتی ہے بہت آہستہ آہستہ
سفال خواب میں مدھم

تمہیں اس پل اجازت ہے
کہو! یوں خلوت جاں میں بلوریں چوڑیاں چھن چھن چھنکتی شور کرتی ہیں

مرا دل ڈول جاتا ہے
وفور حسن میں لپٹی تمہاری عنبریں زلفیں...

دھڑکنا بھول جاتا ہے
کہو! کاجل سیہ کاجل دھنک رنگوں کا میلہ ہے

کہو! پوریں خیالوں کی سنہری جلد میں جلتے دیوں پر رقص کرتی ہیں
صراحی دار گردن پر دمکتی نقرئی مالا... تمہارے کان کی بالی... یہ جادوگر!

یہ عشوہ گر
طلب کی بے زبانی کو عطا کرتے ہیں گویائی

تمہیں اس پل اجازت ہے
کہو یوں بھید کے جیسے سرکتا رات کا آنچل ہوا میں سرسراتا ہے

ستارا شوق کا میری نظر میں جھلملاتا ہے
کہو! نا موسم گل ہے، گلابوں کی قطاروں میں دمکتے شبنمی لمحے

تمہارے لمس کے پیاسے
بہر موج نفس ٹھہرا سکوت شوق کا موسم تمہیں آواز دیتا ہے

تمنا گیت کی صورت لبوں پر گنگناتی ہے
محبت بے محابا ایک لمحے کو ترستی ہے

تمنا بے خبر! غافل...
فسون خواب کی مدت بہت تھوڑی بہت کم ہے