EN हिंदी
کوئی بات کرو | شیح شیری
koi baat karo

نظم

کوئی بات کرو

ترنم ریاض

;

منہ بسورے یہ شام کھڑکی پر
آن بیٹھی ہے دوپہر ہی سے

دل کہ جیسے خزاں زدہ پتہ
ٹوٹنے کو ہے

کوئی بات کرو