دن کے صحرا سے جب بنی جاں پر
ایک مبہم سا آسرا پا کر
ہم چلے آئے اس طرف اور اب
رات کے اس اتھاہ دریا میں
خواب کی کشتیوں کو کھیتے ہیں!
نظم
فریب در فریب
شہریار
نظم
شہریار
دن کے صحرا سے جب بنی جاں پر
ایک مبہم سا آسرا پا کر
ہم چلے آئے اس طرف اور اب
رات کے اس اتھاہ دریا میں
خواب کی کشتیوں کو کھیتے ہیں!