EN हिंदी
فنا کے لیے ایک نظم | شیح شیری
fana ke liye ek nazm

نظم

فنا کے لیے ایک نظم

محمد انور خالد

;

مہربانی رات کا پہلا پہر ہے
صبح زنداں کی ہلاکت

شام وحشت گر کی موت
واجب التعظیم ہے وہ شخص جو پہلے مرا

خشت سے کوزہ غنیمت
کوزۂ وحشت سے وحشت گر کی خاک

خاک سے آب نمک
بارشوں میں میں نمک کا گھر بناؤں

برف باری میں پرانے بانس کا
طشت میں سیندور چھدے سکے سجا کر بیچ رستے پر رکھوں

رات کے کہرے میں کھڑکی کھول کر دیکھوں اسے
صبح تک مردہ پرندے

دوپہر تک اس کے ہونے کا گماں
شام پھر کہرا کھلی کھڑکی پرندے

اس کے آنگن کی وہی ہم سائیگی
وہ نہیں مرتا جو پچھلی رات تک جاگا کیا

مہربانی رات کا پہلا پہر ہے
لڑکیوں نے گھاس پر نظمیں لکھیں

پاسی کے مٹکے توڑ ڈالے
آنگنوں میں گیت گائے گھر گئیں

باشوں میں دھوپ سی اس آنکھ نے دیکھا مجھے
کس کو جنگل چاہیے کس کو سمندر چاہیے

یہ حیا آلود شام
کھڑکیوں سے کھڑکیوں تک جھلملاتی جا رہی ہے

قصہ گر زنداں سے چل کر آئے ہیں
آنگنوں کو صاف کر لو

لڑکیوں کو شام کا کھانا کھلا دو
شام سے پہلے سلا دو

وحشتوں کی نیند کچی آنکھ کو زیبا نہیں
شام خواب قصہ گر ہے قصۂ زندان شام

مہربانی رات کا پہلا پہر ہے