EN हिंदी
فخر جاہلاں | شیح شیری
faKHr-e-jahilan

نظم

فخر جاہلاں

اسرار جامعی

;

اک روز میں نے اپنی مؤنث سے یہ کہا
بیگم مشاعرے کو میں آیا ہوں لوٹ کر

بولی کہ مال لوٹ کا جلدی سے دیجئے
تاکہ اسے پکاؤں ابھی پیس کوٹ کر

بیوی کی کور مغزی پہ بولا بگڑ کے میں
اے احمق الذی تو نہ شاعر کو ہوٹ کر

تو فخر جاہلاں ہے تجھے کیا بتاؤں میں
داد سخن سبھی نے مجھے دی ہے چھوٹ کر

بولی وہ سر کو پیٹ کے آنکھوں کو کر کے لال
بجلی گرے غضب کی ترے سر پہ ٹوٹ کر

فاقے پڑے ہیں گھر میں تجھے فخر داد ہے
اور اتنا کہہ کے رونے لگی پھوٹ پھوٹ کر