EN हिंदी
فاصلہ | شیح شیری
fasla

نظم

فاصلہ

خلیل تنویر

;

یوں تو پہلے
کتنی بار ملا تھا لیکن

اک دن میں نے
اس کی آنکھوں میں

جلتی بجھتی روشنیوں کو
دیکھ لیا تھا

اور بہت حیران ہوا تھا
آج ہمارے بیچ

اک ایسی دیوار کھڑی ہے
جس کا کوئی نام نہیں ہے