EN हिंदी
فارغ | شیح شیری
farigh

نظم

فارغ

وحید احمد

;

GABRIEL GARCIAMARCUEZ کے انداز میں)
جب وہ پیدا ہوا

تو اس کی دونوں آنکھیں دہک رہی تھیں
دونوں پپوٹے پھٹے ہوئے تھے

پتلی کی دیوار سے لٹکے
آنکھوں کے پردے آگے سے ہٹے ہوئے تھے

جب اس کی آنکھیں ہلتیں
تو دیواروں پہ ان کی لو ہلنے لگتی تھی

وہ پیدا ہونے سے پہلے
سارے دھونے دھو آیا تھا

اپنے جنم کا سارا رونا رو آیا تھا