وہ دور بلند پہاڑوں پر
ملبوس فرشتوں کا پہنے
خوابوں کے مہیب درختوں کی
شاخوں پر جھولا ڈالے ہوئے
پرچھائیاں چھوٹی بڑی لاکھوں
مصروف ہیں زخم شماری میں
میں ایک نحیف سے نقطے کی
بانہوں میں اسیر تڑپتا ہوں
ہموار زمیں پر چلنے کی
خواہش کے عذاب میں جلتا ہوں